پکوان کہانی: چپلی کباب,chappli kabab

 

میرے کزن کیماڑی نیول بیس میں کیڈٹ تھے اور اکثر ان کا ویک اینڈ ہمارے گھر پر گزرتا- ان کی آمد کا سب سے بہترین حصّہ رات کو انہیں کیماڑی نیول بیس واپس چھوڑنے کا سفر ہوتا تھا، کیونکہ واپسی میں میرے والدین ہمیشہ ڈھابے پر ضرور روکتے جہاں کی گرم گرم نان اور چپلی کباب ویک اینڈ کا خاص ڈنر بن گیا-
ہر ہفتے کی صبح جب عظیم بھائی ہمارے گھر آتے تو دروازے کی گھنٹی بجتے ہی میں رات کے کھانے کے بارے میں سوچنے لگتی- مجھے اسی وقت سے اپنے منہ میں چکنائی کے ساتھ گرم گرم نان میں لپٹے اناردانے اور ٹماٹر کا ذائقہ محسوس ہونے لگتا- میرا ماننا ہے کہ اصلی پشاوری چپلی کباب سے بہتر کوئی کباب نہیں ہوسکتا، آج کا بلاگ اسی پکوان کے نام-
پکوان کہانی کی دیگر کہانیوں کی طرح، چپلی کباب بھی ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے- اس نے مختلف خطّوں، ادوار اور لوگوں تک سفر کیا اسی لئے ایک عالمی کشش رکھتا ہے- بلاشبہ یہ دنیا کے مغربی حصّے میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی مشرقی ڈش ہے- اسے دیسی، عرب، مڈل ایسٹرن، سینٹرل ایشین اور کاکیشین سب ہی پسند کرتے ہیں-
کہا جاتا ہے کہ ترکش اور ایرانی سپاہی اپنی تلواروں پر گوشت کے پارچے لپیٹ کر انہیں آگ میں بھوننا پسند کرتے تھے- گوشت جانور کی چربی میں پکایا جاتا اور جیسے ہی یہ تیار ہوتا سپاہی فوراً اسے ٹھکانے لگا دیتے- یہ سپاہی لمبے سفر کے دوران شکار کر کے اپنی خوراک حاصل کرتے-
کباب ہمیشہ سے دیہی پسند رہے ہیں، حالانکہ یہ مغل مینو کا نمایاں حصّہ رہے ہیں لیکن آج کل کے چپلی کباب خالصتاً پختون سٹائل رکھتے ہیں-
کہتے ہیں لفظ 'کباب' عربی زبان سے نکلا ہے لیکن اس پر ترک، ایرانی اور وسطی ایشیائی بھی اپنا دعویٰ رکھتے ہیں- اس کا مطلب ہے سیخ میں لگا کر گرل پر یا کھلی آگ پر پکانا، فرائی کرنا یا جلانا- مغرب میں کباب سیخ پر یا پھر ڈونر کباب کی شکل میں پیش کیا جاتا، سائیڈ میں 'پلاف' (چاول کی ڈش) یا مڈل ایسٹرن پیٹا بریڈ رکھی جاتی ہے- حالانکہ برصغیر میں کباب کی درجنوں اقسام موجود ہیں جیسے شامی، بوٹی، بہاری، گلاوٹی وغیرہ مگر ان سب کا پشاوری چپلی کباب سے کوئی مقابلہ نہیں-
بیف کے یہ چٹکیلے کباب، صوبۂ پختون خوا جسے پہلے سرحد اور افغانستان کا مشرقی حصّہ کہا جاتا تھا، کی فخریہ ڈش ہیں اور پاکستان بھر میں اور انڈیا میں بھی پسند کیے جاتے ہیں- کچھ کباب بھیڑ، دنبے، چکن یا بکری کے گوشت سے بنائے جاتے ہیں لیکن چپلی کباب خالصتاً بیف کا بنتا ہے یا پھر کبھی دنبے کے گوشت کا- چپرخ، پشتو میں چپٹے کو کہتے ہیں، اور چپلی اس لفظ سے اخذ کیا گیا ہے یعنی چپٹے گول کباب- پختون ریسیپی میں بیف اور آٹے کا مناسب استعمال کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ کباب ذائقے میں لطیف ہوتے ہیں-
چپلی کباب میں جو اجزاء استعمال کے جاتے ہیں ان کا تعلق افغانستان سے ہے اسی لئے اس میں اناردانہ اور ثابت دھنیہ پایا جاتا ہے جو کہ کباب کے منفرد ذائقے کی وجہ ہے- ان اجزاء کے امتزاج سے بننے والے کباب لذیذ ہوتے ہیں، چناچہ علاقہ اور اصلی چپلی کباب بنانے والے دونوں ہی تعریف کے مستحق ہیں-
آج جو ریسیپی میں آپ کو بتانے جا رہی ہوں وہ مجھے میری ساس شائستہ آنٹی نے دی ہے جن کی ابتدائی زندگی پشاور میں گزری، پیش خدمت ہے میرے کچن سے آپ تک۔

چپلی کباب


اجزاء: گیارہ سے تیرہ کباب بنانے کے لئے

بیف کا قیمہ - ایک پاؤنڈ
گندم کا آٹا - چار کھانے کے چمچ
پیاز کٹا ہوا - ایک عدد درمیانہ
لال مرچ پاؤڈر - ایک چائے کا چمچ
زیرہ- ایک چائے کا چمچ
گرم مصالحہ - ایک چائے کا چمچ
ہرا دھنیہ- چار کھانے کے چمچ
نمک- حسب ذائقہ
ہری مرچیں- دو عدد
ثابت دھنیہ کوٹا ہوا - ایک کھانے کا چمچ
انڈا- آدھا
اناردانہ - ایک چائے کا چمچ
تیل- ایک کھانے کا چمچ
بیکنگ پاؤڈر- آدھا چائے کا چمچ
ٹماٹر - کٹے ہوئے، دو عدد درمیانے
تیل- تلنے کے لئے

ترکیب

تمام اجزاء کو ایک بڑے برتن میں مکس کریں- پھر ہاتھ کی مدد سے گول کباب بنا لیں، ہلکے تیل میں فرائی کریں اور گرم نان اور دہی کے ساتھ نوش کریں-

No comments:

Post a Comment