تاج محل، ہندوستان
محبت کی یادگار مانے جانے والا تاج محل انسان کے تعمیر کردہ جدید سات عجوبوں کی فہرست کا بھی حصہ ہے۔
مغل بادشاہ شاہ جہاں کی جانب سے اپنی بیوی سے محبت کے اظہار کے لیے 23 سال کے عرصے میں تعمیر کی جانے والی یہ یادگار سفید سنگ مرمر کے خوبصورت امتزاج سے تیار کی گئی، جبکہ اگر آپ کو وہاں پورا دن گزارنے کا موقع ملے تو آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ دن بھر میں سورج و چاند کے ابھرنے و طلوع ہونے کے موقع کس طرح اپنی رنگ بدلتا ہے، خاص طور پر پورے چاند کی رات پر تو یہ نور میں نہایا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
گیزہ کا عظیم ہرم، مصر
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
اس زمانے میں اس ہرم کی تعمیر کے لیے 20 لاکھ پتھروں کے بلاکس استعمال کئے گئے تھے جن میں سے ہر ایک کا وزن دو ٹن ہے اور یہ کس طرح وہاں تک لا کر ایک دوسرے کے اوپر رکھے گئے یہ اب تک ایک راز ہے۔
دنیا کا قدیم ترین سات عجائب میں یہ اس وقت دنیا میں بچ جانے والا عجوبہ ہے جو کہ دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے جبکہ اس کے ساتھ موجود ابولہول کا مجسمہ دیکھنے والوں پر ہیبت سی طاری کردیتا ہے۔
دیوار چین
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
چینیوں کے عزم و ہمت کی یہ مثال دو ہزار سال قبل اپنے ملک کو بیرونی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے تعمیر ہونا شروع ہوئی اور صدیوں تک تعمیر ہوتی رہی۔
پہلے تو یہ مشہور تھا کہ اس کا نظارہ بالائی خلاءسے بھی ممکن ہے تاہم ایسا نہیں مگر یہ ضرور حقیقت ہے کہ چین اور منگولیا کے درمیان اس کی موجودگی کو خلاءسے محسوس ضرور کیا جاسکتا ہے۔
ایفل ٹاور، پیرس
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
یہاں لگے دس ہزار بلبوں کو روشن رکھنے کے لیے ایک پوری ٹیم کی ضرورت پڑتی ہے اور اس کا نام اسے ڈیزائن کرنے والے ڈیزائنر گستاف ایفل پر رکھا گیا۔
یہ دنیا میں سب سے زیادہ پہچانی جانے والی یادگار ہے جس کی بلندی 1063 فٹ ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں اب تک سب سے زیادہ سیاح آچکے ہیں۔
کراسلر بلڈنگ، امریکہ
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
اسٹین لیس اسٹیل سے تیار کردہ کراسلر بلڈنگ 1930ءمیں تعمیر ہوئی جو کہ 77 منزلوں تک پھیلی ہوئی ہے اور 319 میٹر بلندی کے ساتھ یہ اپنے وقت کی سب سے بلند ترین عمارت بھی سمجھی جاتی تھی۔
بگ بین، انگلینڈ
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
اس کا وزن ساڑھے پندرہ ٹن ہے۔ ڈائل کا قطر ساڑھے بارہ فٹ اور سوئی کا طول گیارہ فٹ ہے۔ یہ گھنٹا وائٹ چیپل بل فاﺅنڈری میں تیار کیا گیا تھا۔ لندن کے لوگ عام طر پر اسی سے اپنی گھڑیوں کے اوقات درست کرتے ہیں۔ اسے رات بھر روشن رکھا جاتا ہے۔ جس مینار میں یہ گھنٹا نصب ہے اس کی بلندی تین سو بیس فٹ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک جانب جھکا ہوا بھی ہے تاہم بہت کم لوگ ہی اس چیز کو محسوس کرپاتے ہیں۔
ماچو پیچو
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
اس خفیہ شہر کے کھنڈرات، حمام اور مندر وغیرہ ابھی تک بہت اچھی حالت میں ہیں اور مانا جاتا ہے کہ جب انکا تہذیب کو ہسپانوی فاتحین کا سامنا ہوا تو وہ فرار ہوکر یہاں ہی پہنچے تھے۔
پندرہویں صدی میں تعمیر کیے جانے والے شہر کو 1911ءمیں دوبارہ دریافت کیا گیا تھا، جب ہی اسے انکا تہذیب کے گمشدہ شہر کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
ماﺅنٹ رش مور، امریکہ
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
دیکھنے والے اس میں چار سابق امریکی صدور واشنگٹن، جیفرسن، لنکن اور روزویلٹ کے چہروں کو ابھرا دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں کہ کس طرح ان پہاڑوں کو تراش کر یہ کام کیا گیا ہوگا۔
سنہ 1927ء سے 1941ء کے درمیان تعمیر ہونے والی یہ عمارت دنیا بھر کے سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔
سٹون ہینج، برطانیہ
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
ڈھائی ہزار سے دو ہزار قبل مسیح کے درمیان تعمیر ہونے والی یہ پراسرار یادگار بڑے بڑے پتھروں کا ایک دائرہ ہے جو کسی گھوڑے کا نعل لگتا ہے۔
عالمی ثقافتی ورثے میں یہ شامل اس مقام کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اس زمانے میں مذہبی و فلکیاتی مقاصد کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔
انگ کور واٹ، کمبوڈیا
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
|
یہ قدیم کھمر طرز تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے۔ یہ مندر ایک خندق اور دیوار کے وسط میں قائم کیا گیا ہے۔ بیرونی دیوار 3.6 کلومیٹر طویل ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق یہ دنیا کی سب سے بڑی مذہبی عبادت گاہ ہے۔ 1992ءمیں اسے عالمی ثقافتی ورثہ بھی قرار دیا گیا تھا۔
No comments:
Post a Comment