انسان کی تعمیر کردہ دس سب سے بہترین تعمیرات-Most Best Building Created Human in the World

انسان کی تعمیر کردہ دس سب سے بہترین تعمیرات

 

تاج محل، ہندوستان

بشکریہ وکی میڈیا کامنز

 

محبت کی یادگار مانے جانے والا تاج محل انسان کے تعمیر کردہ جدید سات عجوبوں کی فہرست کا بھی حصہ ہے۔
مغل بادشاہ شاہ جہاں کی جانب سے اپنی بیوی سے محبت کے اظہار کے لیے 23 سال کے عرصے میں تعمیر کی جانے والی یہ یادگار سفید سنگ مرمر کے خوبصورت امتزاج سے تیار کی گئی، جبکہ اگر آپ کو وہاں پورا دن گزارنے کا موقع ملے تو آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ دن بھر میں سورج و چاند کے ابھرنے و طلوع ہونے کے موقع کس طرح اپنی رنگ بدلتا ہے، خاص طور پر پورے چاند کی رات پر تو یہ نور میں نہایا ہوا محسوس ہوتا ہے۔

گیزہ کا عظیم ہرم، مصر

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فرعون مصر کوفو نے ہر دور کے انسانوں کو حیرت زدہ کر دینے والا یہ شاہکار 2560 قبل مسیح میں تعمیر کرایا تھا۔
اس زمانے میں اس ہرم کی تعمیر کے لیے 20 لاکھ پتھروں کے بلاکس استعمال کئے گئے تھے جن میں سے ہر ایک کا وزن دو ٹن ہے اور یہ کس طرح وہاں تک لا کر ایک دوسرے کے اوپر رکھے گئے یہ اب تک ایک راز ہے۔
دنیا کا قدیم ترین سات عجائب میں یہ اس وقت دنیا میں بچ جانے والا عجوبہ ہے جو کہ دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے جبکہ اس کے ساتھ موجود ابولہول کا مجسمہ دیکھنے والوں پر ہیبت سی طاری کردیتا ہے۔

دیوار چین

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
دنیا کے سات نئے عجائب میں شامل دیوار چین ہزاروں برسوں میں تعمیر ہوئی اور یہ لگ بھگ چار ہزار میل تک پھیلی ہوئی ہے۔
چینیوں کے عزم و ہمت کی یہ مثال دو ہزار سال قبل اپنے ملک کو بیرونی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے تعمیر ہونا شروع ہوئی اور صدیوں تک تعمیر ہوتی رہی۔
پہلے تو یہ مشہور تھا کہ اس کا نظارہ بالائی خلاءسے بھی ممکن ہے تاہم ایسا نہیں مگر یہ ضرور حقیقت ہے کہ چین اور منگولیا کے درمیان اس کی موجودگی کو خلاءسے محسوس ضرور کیا جاسکتا ہے۔

ایفل ٹاور، پیرس

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
ایفل ٹاور 1889ءمیں فرانسیسی انقلاب کے سو برس مکمل ہونے کے موقع پر ایک عالمی نمائش کے لیے تعمیر ہوا، اور جب سے یہ پوری دنیا میں سیاحوں کا پسندیدہ مقام بن چکا ہے۔
یہاں لگے دس ہزار بلبوں کو روشن رکھنے کے لیے ایک پوری ٹیم کی ضرورت پڑتی ہے اور اس کا نام اسے ڈیزائن کرنے والے ڈیزائنر گستاف ایفل پر رکھا گیا۔
یہ دنیا میں سب سے زیادہ پہچانی جانے والی یادگار ہے جس کی بلندی 1063 فٹ ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں اب تک سب سے زیادہ سیاح آچکے ہیں۔

کراسلر بلڈنگ، امریکہ

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
نیویارک میں واقع یہ عمارت دیکھنے والوں کو اپنے منفرد انداز کی وجہ سے چونکا دیتی ہے۔
اسٹین لیس اسٹیل سے تیار کردہ کراسلر بلڈنگ 1930ءمیں تعمیر ہوئی جو کہ 77 منزلوں تک پھیلی ہوئی ہے اور 319 میٹر بلندی کے ساتھ یہ اپنے وقت کی سب سے بلند ترین عمارت بھی سمجھی جاتی تھی۔

بگ بین، انگلینڈ

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
دنیا کے عجائب میں شامل یہ گھڑیال لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت کا حصہ ہے اور اسے 1888ءمیں تعمیر کیا گیا۔
اس کا وزن ساڑھے پندرہ ٹن ہے۔ ڈائل کا قطر ساڑھے بارہ فٹ اور سوئی کا طول گیارہ فٹ ہے۔ یہ گھنٹا وائٹ چیپل بل فاﺅنڈری میں تیار کیا گیا تھا۔ لندن کے لوگ عام طر پر اسی سے اپنی گھڑیوں کے اوقات درست کرتے ہیں۔ اسے رات بھر روشن رکھا جاتا ہے۔ جس مینار میں یہ گھنٹا نصب ہے اس کی بلندی تین سو بیس فٹ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک جانب جھکا ہوا بھی ہے تاہم بہت کم لوگ ہی اس چیز کو محسوس کرپاتے ہیں۔

مبشکریہ وکی میڈیا کامنزاچو پیچو

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
ان کا تہذیب کا گمشدہ شہر سمجھے جانے والے ماچو پیچو سطح سمندر سے 2350 میٹر کی بلندی پر واقع ہے تاہم یہ کافی گہرائی سے بالکل صاف نظر آتا ہے۔
اس خفیہ شہر کے کھنڈرات، حمام اور مندر وغیرہ ابھی تک بہت اچھی حالت میں ہیں اور مانا جاتا ہے کہ جب انکا تہذیب کو ہسپانوی فاتحین کا سامنا ہوا تو وہ فرار ہوکر یہاں ہی پہنچے تھے۔
پندرہویں صدی میں تعمیر کیے جانے والے شہر کو 1911ءمیں دوبارہ دریافت کیا گیا تھا، جب ہی اسے انکا تہذیب کے گمشدہ شہر کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔

ماﺅنٹ رش مور، امریکہ

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
جنوبی ڈکوٹا کی بلیک ہلز میں امریکن تاریخ کی یہ منفرد یادگار اپنے انوکھے انداز کی بناءپر جانی جاتی ہے۔
دیکھنے والے اس میں چار سابق امریکی صدور واشنگٹن، جیفرسن، لنکن اور روزویلٹ کے چہروں کو ابھرا دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں کہ کس طرح ان پہاڑوں کو تراش کر یہ کام کیا گیا ہوگا۔
سنہ 1927ء سے 1941ء کے درمیان تعمیر ہونے والی یہ عمارت دنیا بھر کے سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔

سٹون ہینج، برطانیہ

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
کسی کو نہیں معلوم کہ آخر پچاس ٹن وزنی ان پتھروں کو پانچ ہزار سال قبل جنوبی ویلز سے لاکر یہاں کیوں جمع کردیا گیا، تاہم یہ ضرور معلوم ہے کہ یہ کام اس زمانے کے وسائل کو دیکھ کر ناممکن سا لگتا ہے۔
ڈھائی ہزار سے دو ہزار قبل مسیح کے درمیان تعمیر ہونے والی یہ پراسرار یادگار بڑے بڑے پتھروں کا ایک دائرہ ہے جو کسی گھوڑے کا نعل لگتا ہے۔
عالمی ثقافتی ورثے میں یہ شامل اس مقام کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اس زمانے میں مذہبی و فلکیاتی مقاصد کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔

انگ کور واٹ، کمبوڈیا

بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بشکریہ وکی میڈیا کامنز
بارہویں صدی کے اوائل میں تعمیر ہونے والا یہ مندر انتظامی و مذہبی مرکز تھا۔
یہ قدیم کھمر طرز تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے۔ یہ مندر ایک خندق اور دیوار کے وسط میں قائم کیا گیا ہے۔ بیرونی دیوار 3.6 کلومیٹر طویل ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق یہ دنیا کی سب سے بڑی مذہبی عبادت گاہ ہے۔ 1992ءمیں اسے عالمی ثقافتی ورثہ بھی قرار دیا گیا تھا۔

 

No comments:

Post a Comment